آج کا ہمارا موضوع جو پیر علی ہجویری نے اسی کتاب میں بیان کیا ہے وہ ہے فقرو غنی کے بارے میں مشائخ کے اقوال۔ اس میں پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ مشائخ طریقت نے ہر ایک نے فقرو غنی کے بارے میں اپنا اپنا خیال ظاہر فرمایا ہے۔ چنانچہ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ فقیر وہ نہیں جس کا ہاتھ دنیاوی سازوسامان سے خالی بلکہ فقیر وہ ہے جس کی طبیعت مراد سے خالی ہو۔ چنانچہ اگر اللہ تعالیٰ اس کو مال دے اور اس کی مراد مال کی حفٓاظت ہو تو بھی وہ غنی ہے اگر اس کی مراد مال کا ترک کردینا ہو تو بھی وہ غنی ہے۔ یہ دونوں باتیں غیر کے ملک میں تصرف کرنا ہے اور فقر حفاظت و تصرف دونوں کا ترک کرنا ہے۔
یحییٰ بن معاذ رافی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صحیح فقر کی علامت یہ ہے کہ بندہ کمال ولایت‘ قیام مشاہدہ کی صفت جاتے رہنے اور حق سے دور ہوجانے سے ڈرتا رہے۔ غرض اس کمال تک پہنچ جائے کہ اس کی علیحدگی سے ڈرے۔
شبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فقیر وہ ہے جو اللہ کے علاوہ کسی چیز سے بھی غنی نہیں ہوتا۔ یعنی فقیر اللہ کی ذات کے سوا کسی سے آرام نہیں پاتا۔ اس لیے اس کی ذات کے علاوہ اس کو کچھ مقصود نہیں ہوتا۔
ایک گروہ اللہ والوں کو ایسا ہے جو کہتا ہے کہ مال ہو تو اس کا چھوڑ دینا ہی غنیٰ ہے سے کہتے ہیں غنی قلبی۔ اس کا دل غنی ہے‘ بعض لوگوں کا ہاتھ فقیر ہوتا ہے‘ دل غنی ہوتا ہے اور بعض لوگوں کا ہاتھ غنی ہوتا اور دل فقیر ہوتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تشریف فرما تھے ایک سائل نے سوال کیا۔ اسے بلوایا: اسے عطا فرمایا‘ وہ سائل چلا گیا۔ اس نے پھر مانگنا شروع کردیا‘ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اسے بلوایا اس کو واپس لایا گیا۔ فرمایا اس کی تلاشی لو‘ تلاشی لی تو اس کے کپڑوں سے روٹیاں‘کچھ درہم اور کچھ سامان نکلا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا: اس کے پاس سے جو روٹیاں نکلی وہ صدقے کے طور پر اونٹوں کو ڈال دو اور دینار مال غنیمت میں جمع کروادو اور اس کو اتنے کوڑے مور اور فرمایا: کہ تو حق داروں کا حق چھین کر لوگوں کو فقیر کررہا ہے جبکہ تو خود فقیر ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں